تھکن کے باوجود نیند کیوں نہیں آتی، جانیے ماہرین کی رائے

دن بھر کی بے پناہ تھکن کے بعد جب رات گئے بستر پر سونے جائیں تو ایسا لگتا ہے کہ نیند آنکھوں سے کوسوں دور چلی گئی ہے۔
بستر پر کروٹیں بدلتے بدلتے جب گھڑی کو دیکھتے ہیں تو کافی وقت بھی گزر چکا ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہوتی ہے اور اس کا علاج کیسے کیا جائے؟
تھکن کے باوجود نیند کیوں غائب؟
ماہرین نے اس کے متعدد اسباب بیان کیے ہیں جنہیں ذیل میں مرحلہ وار درج کیا گیا ہے۔

1 ۔ اچھی نیند کی کمی

انسانی جسم کے لیے پرسکون نیند کا حصول انتہائی ضروری ہے۔ نیند میں خلل پڑنے سے انسان کو سونے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر پرسکون نیند حاصل نہ کی گئی ہو تو اس صورت میں تھکان کے باوجود نیند بھاگ جاتی ہے۔

پرسکون نیند کی راہ میں مندرجہ ذیل امور مانع ہوسکتے ہیں:

۔ نیند کے شیڈول پرعمل نہ کرنا

۔ سونے سے قبل کافین وغیرہ کا استعمال

۔ دن میں مناسب مقدار میں قدرتی روشنی سے دور رہنا جبکہ رات کو کمرے میں لائٹوں کا جلانا

۔ سونے سے قبل زیادہ کھانا

۔ سونے سے قبل سخت ورزش کرنا

۔ خواب آورگولیوں کے استعمال کا عادی ہونا

نیند کی ٹائمنگ مختلف ہونا

بعض اوقات نیند کا شیڈول بگڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کا سائیکل بھی غیرمتوازن ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں بھی تھکن کے باوجود کوشش کرنے پر بھی نیند نہیں آتی۔ اس کی بعض وجوہات ذیل میں دی جارہی ہیں۔

۔ ڈیوٹی کے اوقات میں ہونے والی تبدیلیاں یعنی شفٹوں میں کام کرنا

۔ غیرمتوازن نیند کا شیڈول

3 ۔ پریشانی یا ذہنی دباو

شدید ذہنی الجھن یا پریشانی بھی دماغ کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے نیند کا شیڈول بگڑ جاتا ہے۔ لوگ تھکن اور نیند کی کمی کے باوجود سونے میں کامیاب نہیں ہوتے۔

ایسے افکار و خیالات جن کا کوئی حل نہیں ان کے بارے میں سوچنا نہیں چاہیے بلکہ پرسکون رہنے کے لیے سانس کی ورزش کریں جس میں سیدھے کھڑے ہو کر کسی کھلی جگہ میں گہری سانس ناک سے لیں اور آہستہ آہستہ منہ کے ذریعے خارج کریں۔

4 ۔ قیلولہ

جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے دن میں قیلولہ کرنا کافی مفید ہوتا ہے جس سے توانائی بحال ہوتی ہے، تاہم آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر آپ دن میں کافی نیند حاصل کر لیتے ہیں تو رات میں نیند آنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ قیلولہ مکمل طور پر سونا نہیں ہوتا بلکہ کچھ دیر آرام کرنے کا نام ہے۔

ڈیجیٹل آلات کا استعمال

یاد رکھیں کہ جہاں تک ڈیجیٹل آلات کا استعمال کافی مفید ہے اسی طرح اس کا زیادہ استعمال بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث ہوتا ہے۔

ٹی وی، لیپ ٹاپ، سمارٹ فون سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جس کی لہریں انسانی بائیولوجیکل گھڑی کو متاثر کرنے کا باعث ہوتی ہیں۔

6 ۔ میلاٹون ونڈو

اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک گھنٹہ ہوتا ہے اس دوران خون میں میلاٹون ہارمون خون میں بلند سطح پر پہنچ جاتا ہے جس کا دورانیہ ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔ اگر اس دوران نیند کی آغوش میں چلا جائے تو بہتر بصورت دیگر ’میلاٹون ونڈو‘ کھل جانے یعنی وہ پیک پوائنٹ گزر جانے کے بعد نیند دور ہوجاتی ہے۔

نیند نہ آنے پربستر سے اٹھ جائیں؟

جی ہاں اس صورت میں جب آپ کو بستر پر لیٹے ہوئے بیس منٹ سے زیادہ گزر جائیں اورآپ نیند سے کوسوں دور ہو تو آپ کو چاہیے کہ بستر سے اٹھ جائیں اور کھلی ہوا میں چہل قدمی کریں یا کوئی مفید کتاب کا مطالعہ کریں۔

نیند کیسے آئے گی؟
1 ۔ دن کی قدرتی روشنی

دن کی روشنی قدرت کے بے شمار خزانوں میں سے ایک اہم خزانہ ہے۔ جب آپ صبح کے وقت بیدار ہوتے ہیں تو دھوپ کی روشنی جسم پر پڑتی ہے تو وہ آپ کی جسمانی بائیولوجیکل سسٹم کو آرگنائز کردیتی ہے جس سے نیند کا شیڈول ایک بار پھر مرتب ہونے لگتا ہے۔
تک صبح کی دھوپ حاصل کرنا جسمانی صحت کے لیے کافی مفید ہوتا ہے۔

2۔ نیند کے وقت روشنی سے اجتناب کریں

جب آپ سونے کے لیے کمرے میں جائیں تو تیز روشنی بند کر دیں اور کوشش کریں کہ سمارٹ فون یا ڈیجیٹل سکرینز آن نہ ہوں تاکہ اس سے نکلنے والی نیلی روشنی کی لہروں کے اثرات سے دور ہوں۔ سونے سے کم از کم 90 منٹ قبل سمارٹ سکرینز سے دور ہوجائیں۔

3 کیفین اور بسیار خوری

کیفین کے استعمال کی ممانعت نہیں، تاہم سونے سے کافی دیر قبل اسے نہ پیئیں کیوںکہ کیفین نیند کو بھگانے اور ذہن کو بیدار کرنے کا کام کرتی ہے۔

اسی طرح کوشش کریں کہ رات کا کھانا جلد کھا لیں اور سونے کے وقت کچھ نہ کھائیں۔

4 ۔ سونے سے قبل کچھ آرام

اگر آپ بہت تھکے ہوئے ہوں یا ذہنی دباو کا شکار ہیں تو آرام سے لیٹ جائیں، اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دیں اور جسم کو پرسکون ہونے دیں۔ اعصاب کو آرام دینے کے مختلف طریقے ہیں جن میں سانس کی ورزش، ہلکی جسمانی ورزش یا کسی مفید کتاب کا معمولی سا مطالعہ۔

5 ۔ خواب آور گولیاں

خواب آور گولیاں انسان کو اس کا عادی بنا دیتی ہیں۔ ان کے استعمال سے بچیں اور کوشش کریں کہ ان سے دور رہا جائے کیونکہ اس کا عادی ہونے کے بعد آپ پرسکون نیند سے محروم ہو سکتے ہیں۔ یہ محض وقتی طور پر کام کرتی ہیں۔