نیویارک کی عدالت نے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا ریلیف دے دیا

امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا، نیویارک کی اپیل کورٹ 175 ملین ڈالر سے کم مالیت کا بانڈ پوسٹ کرنے کی اجازت دیدی۔لیکن اسکے ساتھ ہی ان کے لئے ایک بری خبر بھی ہے کہ انہیں نیویارک ہش منی کیس کی سماعت کیلئے 15 اپریل  کا نوٹس جاری کردیا گیا۔

یاد رہے نیو یارک ہش منی کیس کسی بھی سابق امریکی صدر کیخلاف  88 الزامات کے ساتھ  پہلا مجرمانہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ ان کے امریکا کے صدارتی انتخابات سے پہلے آنا ہے

یاد رہے 18 مارچ کو عدالت میں جمع کرائی گئی ایک درخواست میں ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا نے کہا کہ اس سال کے اوائل میں نیو یارک میں سول فراڈ کے مقدمے میں شکست کے بعد انہوں نے کم از کم 30 کمپنیوں سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جو 46 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے زائد کے بانڈز پوسٹ کر سکتی ہیں۔

لیکن ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکی۔ لہذا عدالت فیصلے کے مالی حصے کے نفاذ کو روک دے،تاہم عدالت نے انہیں 175 ملین ڈالر سے کم مالیت کا بانڈ پوسٹ کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ جو ان کے لئے لائف لائن کے مترادف ہے۔

گذشتہ سال اس کیس میں ایک ٹیپ شدہ بیان کے دوران صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس 40 کروڑ ڈالر سے زائد نقد رقم موجود ہے۔

ان کی مالی حالت کے بارے میں 2021 میں دیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کے پاس تقریبا 29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر نقد تھے۔ یہ فراڈ کیس میں مرکزی اور مقدمے کی تازہ ترین دستیاب دستاویز ہے

صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے فنڈ ریزنگ نے ان کے حامیوں سے لاکھوں ڈالر جمع کیے ہیں تاکہ ان کی قانونی فیس اور ان کے مقدمات پر کام کرنے والے وکلا کی ادائیگی کی جا سکے۔

دریں اثنا، وہ ارب پتی عطیہ دہندگان کو راغب کر رہے ہیں اور جی او پی کے مالیاتی نظام کو ایک ایسے نظام میں تبدیل کر رہے ہیں جو ان کی انتخابی مہم کو مالی اعانت فراہم کر سکے