پاکستان تحریک انصاف حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے رضامند لیکن تین شرائط پیش کر دی

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نے مفاہمت کیلئے 3 شرائط پیش کر دیں ،بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ حکومت بات کرنا چاہتی ہے تو پہلے اعتماد بڑھانے کے اقدامات کرنا ہو ں گے، حکومت دس متنازع ترین انتخابی حلقے کھولے ،سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور احتجاج کرنے کی اجازت دے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ مفاہمت کیلئے اپوزیشن کی طرف ہاتھ اور قدم بڑھائے بیٹھے ہیں،تحریک انصاف کو اپنے رویئے پر نظرثانی کرنی چاہئے، مناسب یہی ہے کہ سیاستدان آپس میں مل بیٹھیں او ر تناؤ کم کریں، معیشت مستحکم کرنے کیلئے ریونیو بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔

بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کے بعد حکومت سے بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے، رمضان کے بعد اور رمضان کے دوران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے کی حکمت عملی بنارہے ہیں، احتجاج کو اڈیالہ جیل تک لے جانے کا ارادہ بھی ہورہا ہے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نےکہا کہ شہباز شریف نے بطور اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم پی ٹی آئی کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر ان کا ہاتھ جھٹک دیا گیا، شہباز شریف نے تو پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی دعوت بھی دی مگر انہوں نے حکومت نہیں بنائی، تحریک انصاف کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہئے، ن لیگ کے لیڈروں کو دو دو سال جیل میں رکھا گیا

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی طور پر زیادتیاں ہوتی رہی ہیں، ہم نے اس کو نہیں بدلا تو آئندہ بھی ہوتی رہیں گی، ہم سب مل کر بیٹھیں گے تب ہی بات آگے بڑھے گی، مناسب یہی ہے کہ سیاستدان آپس میں مل بیٹھیں، ملک کو جس مفاہمت او ر تناؤ میں کمی کی ضرورت ہے اس جانب بڑھا جائے، آگے بڑھانے کیلئے قدم بڑھانا پڑے گا، ہم مفاہمت کیلئے اپوزیشن کی طرف ہاتھ اور قدم بڑھائے بیٹھے ہیں۔