استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لینے والے نگران وزراء کے لیے بری خبر

استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لینے والے نگران وزراء
فوٹو بشکریہ گوگل امیجز

استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لینے والے نگران وزراء کے لیے بری خبر

استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لینے والے نگران وزراء
فوٹو بشکریہ گوگل امیجز

 

استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لینے والے نگران وزراء کیا 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوں گے۔؟؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے معتبر ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت نگراں کابینہ کے کسی بھی وفاقی یا صوبائی وزیر کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان کے افراد کو عام انتخابات میں حصہ لینے سے منع کیا گیا ہے۔

اگر یہ وزراء اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہیں تو امکان ہے کہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے ان کی درخواستیں مسترد کر دی جائیں گی۔  الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے قانون و پارلیمانی امور کنور محمد دلشاد نے تصدیق کی کہ آرٹیکل 224 کے تحت نگراں کابینہ کے وزراء اور جنرل ایڈوائزر انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تاہم 60 دن کے بعد ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آرٹیکل 223 کے تحت نگراں کابینہ کے وزراء اور مشیر ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں جہاں نشستیں خالی ہوں اور دو حلقوں سے الیکشن لڑنے والے امیدوار دوسری نشست جیتنے کے بعد خالی کر دیتے ہیں۔  اس کے علاوہ نگراں کابینہ کے ارکان عام انتخابات کے بعد مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔

شوکت ترین کی جانب سے قائم مقام چیئرمین سینیٹ کو استعفیٰ دینے کے حوالے سے کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اس وقت دبئی میں ہیں، ان کی غیر موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ قائم مقام چیئرمین کے طور پر کام کرتے ہیں، چاہے دورہ نجی ہو یا سرکاری۔

کنور دلشاد نے کہا کہ شوکت ترین کا استعفیٰ تب ہی منظور کیا جائے گا جب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ذاتی طور پر اپنے دفتر میں اس کو نمٹائیں گے۔  الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد کئی نگراں وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے۔  مستعفی ہونے والے ان وزراء نے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔

۔