جانیے سپریم کورٹ کے نئے جج جسٹس نعیم اختر افغان کون ہے

جسٹس نعیم اختر افغان نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان 29 جون 1963 کو پیدا ہوئے، ان کے والد معین اختر افغان ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم جبکہ ان کے دادا سکول ٹیچر تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے فیڈرل گورنمنٹ سکول اور کالج سے حاصل کی اور یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ سے 1988 میں ایل ایل بی فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔30 ستمبر 1989 کو بطور ہائیکورٹ وکیل وکالت کا آغاز کیا۔

ہائیکورٹ میں مطلوبہ مقدمات کی پیروی کرنے کے بعد جسٹس نعیم اختر افغان 12 مئی 2001 کو بطور سپریم کورٹ وکیل انرول ہوئے، بطور وکیل انہوں نے کئی دیوانی، فوجداری اور آئینی مقدمات میں بلوچستان ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت میں مقدمات کی پیروی کی، ان کے مقدمات لاء جرنلز میں رپورٹ ہوتے رہے۔

قانون کے شعبے میں 21 سالہ خدمات کے بعد جسٹس نعیم اختر افغان 12 مئی 2011 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے جبکہ 11 مئی 2012 کو انہیں مستقل جج کے طور پر تعینات کر دیا گیا، جس کے بعد 9 اگست 2021 کو وہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وکیل عبدالرزاق شر نے تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ایک درخواست دائر کی جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا، ان کے بیٹے سراج احمد کی مدعیت میں عمران خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی، جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

بعدازاں عمران خان کی جانب سے دائر اپیل پر جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بلوچستان ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے 28 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف مذکورہ مقدمہ خارج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی ختم کر دیے تھے۔گزشتہ ماہ8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں جسٹس نعیم اختر افغان اور ان کی اہلیہ نے پروٹوکول کے بغیر بوائے سکاوٹس ہیڈکوارٹرز جا کر ووٹ کاسٹ کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ لوگوں کو اپنے بہترین نمائندے چننے کے لئے ووٹنگ میں حصہ لینا چاہئے۔

بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اس سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ بھی رہے ہیں، جس نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی برطرفی کی سفارش کی۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ کے معزز ججوں کے بارے میں کچھ آڈیوز سوشل میڈیا پر لیک ہوئیں تو وفاقی حکومت نے ان آڈیوز کی تحقیقات کے لئے یک عدالتی کمیشن بنایا جس میں جسٹس نعیم احتر افغان بھی شامل تھے، اسی بنیاد پر سپریم کورٹ کے مستعفی جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنے خلاف کارروائی میں جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت پر اعتراض اٹھایا تھا۔

گزشتہ سال 25 جولائی کو جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر نواز رانا پر مشتمل بلوچستان ہائیکورٹ کے بینچ نے بلوچستان حکومت کے معاونین خصوصی، فرح عظیم شاہ، بابر یوسفزئی اور دیگر کی تقرریوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر کام سے روک دیا تھا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے 13 جون 2023 کو اراکینِ بلوچستان اسمبلی کو مالکانہ حقوق پر گاڑیاں دیے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو ایسا اقدام اٹھانے سے بھی روک دیا تھا۔