خیبرپختونخوا حکومت کا صحت کارڈ کے لیے بڑا فیصلہ، صحت کارڈ کے لیے 22 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کہ نگران حکومت نے خیبرپختونخوا کے خزانے میں ایک سو ارب چھوڑ جانے والی بات درست نہیں ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ خیبرپختونخوا کا خزانہ بالکل خالی ہے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ماہانہ اخراجات کے تناسب سے خزانے کے اندر پیسے موجود ہیں۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے نگران حکومت کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر خزانے میں پیسے نہیں تھے تو نگران نے حکومت کیسے چلائی دوسری طرف خیبرپختونخوا کے نگران حکومت نے اپنا کوئی ٹیکس کلیکشن بھی نہیں کیا ہے ٹیکس کلیکشن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں جو ہوئی تھی پچھلے ایک سال میں آدھے سے بھی کم ہوئی ہے مشیر خزانہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر نگران حکومت کے پاس 100 ارب روپے موجود تھے تو انہوں نے صحت کارڈ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کیوں بند کئے تھے۔

خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا قرض کے حوالے سے کہنا تھا کہ پچھلے دس سالوں میں آج تک 630 ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے اور یہ جو بات کر رہے ہیں کہ 600 ارب روپے مزید قرض لیں گے وہ ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ پہلے سے معاہدے ہو چکے ہیں۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کے پن بجلی منافع تقریباً 1500 ارب بنتا ہے جو کہ وفاق کے زمے واجب الادا ہے۔

سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو ضم شدہ اضلاع کیلئے طے کیا گیا کہ وفاق سیلری کی مد میں 66 ارب روپے اور ترقیاتی کاموں کیلئے 100 ارب روپے خیبرپختونخوا حکومت کو ہر سال سابق فاٹا کے اخراجات کی مد میں مہیا کرے گی جس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ 2018 میں سابق فاٹا کے ملازمین کی تنخواہ 66 ارب تھی جو کہ اب تقریباً 110 ارب ہیں جس میں تقریبا 54 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کیلئے پی ڈی ایم اور نگران حکومت نے کچھ نہیں کیا۔مشیر خزانہ برائے وزیراعلی خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا صحت کارڈ کے حوالے سے کہا کہ صحت کارڈ کے واجبات 17 ارب روپے پچھلے ایک سال کے تھے جس کی پہلی قسط 5 ارب روپے ادا کر دی گئی ہے اور ساتھ ہی صحت کارڈ کو دوبارہ صوبے میں شروع بھی کر دیا گیا ہے اور اس کیلئے ہر مہینے حکومت 5 ارب روپے جاری کریں گے اور اس مالی سال میں ہم تقریباً 22 ارب روپے صحت کارڈ کے مد میں ادا کریں گے اور پچھلے آٹھ مہینوں میں اس کیلئے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔