وفاق کے 12 سرکاری اداروں میں مالی سال 22-2021 میں 8 ارب روپے کی بدعنوانیاں ہوئیں، آڈٹ رپورٹ میں انکشافات

مالی سال 22-2021 میں وفاقی سرکاری اداروں میں 900 ارب روپے کے مبینہ غبن کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق 12سرکاری اداروں میں 8 ارب روپے کا غبن اور بدعنوانیاں ہوئیں ،اسپیشل ٹیموں نے 1490 اداروں کے 29 ہزار 663 ارب روپے کے اخراجات کا آڈٹ کیا۔

نیشنل بینک کے مختلف کھاتوں میں ساڑھے 4 ارب روپے کا غبن ہوا،پی ٹی سی ایل کے کھاتوں میں 2 ارب روپے سے زائد کا غبن ہوا،رپورٹ میں ایف بی آر کے مختلف دفاتر میں 41 کروڑ روپے کے غبن کا انکشاف کیا گیا ہے۔

واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے کھاتوں میں 172 ارب روپے ، سی ڈی اے کے کھاتوں میں 24 ارب روپےکے نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیپرا اہم پروجیکٹ مکمل کرنے میں ناکام رہا  ، قومی خزانے کو 187 ارب روپےکا نقصان ہوا،این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کے کھاتوں میں بھی 11 ارب روپےکا نقصان  سامنے آیا۔

پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن کے اکاؤنٹس میں 14 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا ،پبلک سیکٹرکمپنیوں کے کھاتوں میں 61 ارب روپے کا نقصان ہوا۔وفاقی حکومت نے 1210 ارب گرانٹ خرچ کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی۔

حکام ایڈیٹر جنرل پاکستان کا کہنا ہے کہ رپورٹ حقائق پر مبنی وفاقی حکومت کے خرچوں پر حتمی مواد ہوتا ہے،یہ تمام کمیٹیوں اور اداروں کے آڈٹ پیراز پر جوابات کے بعد تیار کی جاتی ہے۔

رپورٹ اب پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پیش کی جائے گی،معاملے پر سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور حماد اظہر کے موقف کا انتظار ہے۔